آج توحید کے نام پر رسول رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی عظمتوں کو دل سے رخصت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جب کہ قرآن مقدس شان مصطفوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو چھپانے سے منع فرماتا ہے اور عظمت رسالت مآب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا سکہ لوگوں کے دلوں میں بٹھانے کی تعلیم دیتا ہے۔
اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:وَلَاتَلْبِسُوْا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَکْتُمُوْاالْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔یعنی اور مت ملایا کرو حق کو باطل کے ساتھ اور مت چھپائو حق کو حالاں کہ تم جانتے ہو۔(پ؍ ۱،آیت؍ ۴۳،کنزالایمان)
رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے جوکمالات اور آپ کے اوصاف جمیلہ تورات وانجیل وغیرہ میں موجود تھے اسے اس ڈر سے علما ے بنی اسرائیل چھپانے کی کوشش کرتے تھے کہ کہیں لوگ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر ایمان نہ لے آئیں۔
بالفرض اگر کسی کی نظر ان آیتوں پر پڑ بھی جاتی تو وہ اس کی غلط تاویلیں کرتے ۔ اللہ عزوجل نے ان کو اس قبیح حرکت سے منع فرمایا ۔ یاد رکھیں کہ یہ حکم صرف بنی اسرائیل کے علما کے لیے نہیں بلکہ قیامت تک آنے والے ہر انسان کے لیے ہے۔
آج لوگ حضور کی سیرت بیان کرتے ہیں لیکن محفل میلاد مصطفی منعقد نہیں کرتے۔ اطاعت مصطفوی کا ذکر کرتے ہیں لیکن محبت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں شمع کی کی طرح پگھلنے کی بات نہیں کرتے۔یقینا سیرت واطاعت حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محفل ضروری ہے لیکن بغیر محبت کے نہیں ۔
ہمارے زوال کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ محبت رسول (ﷺ)دن بدن کمزور ہوتی جارہی ہے ۔تعجب ہے کہ محبت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا دعویٰ بھی اور محبوب کے ذکر سے کوفت بھی۔ ذکر رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بھی ہو اورمحبت رسول اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بھی۔محبت رسول کے بغیرکچھ مفید نہیں۔
میری گزارش ہے کہ ماہ ربیع النور میں تاجدار کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ذکر ومیلاد کی محفلیں خوب خوب منعقد کی جائیں،ان کی سیرت پرخودپرعمل کیاجائے اوردوسروں کوبھی عمل کرنے کی تلقین کی جائے۔جب تک خودعمل نہیں ہوگادوسرے لوگ عمل نہیں کریں گے۔
قرآن واحادیث کی روشنی میں عظمت مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بیان کی جائے اور تعلیمات مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر عمل کرکے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو خوش کرنے کی کوشش کی جائے۔ تاجدار کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے وسیلے سے دعائیں کی جائیں اللہ عزوجل یقیناکامیابی عطا فرے گا۔
آج ان کے ماننے والوں پردنیابھرمیں بہت سارے الزامات عائدکیے جارہے ہیں۔اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے ابھی تک حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سیرت کوصحیح ڈھنگ سے پیش ہی نہیں کیاہے ۔اگرہم سیرت مصطفی کواپنائیں اوردنیاکواس کی طرف متوجہ کریں تویقین جانیے کہ یہ الزامات خودبخودسرپٹخ کردم توڑدیں گے ۔
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہی توہمارے ایمان کی جان ہیں اگرہم اپنے دل کوان کی محبت سے خالی کردیں تویقین کرلیجیے کہ روح نکل گئی صرف جسم کابے کارڈھانچہ باقی ہے۔اس لیے عشق نبوی ضروری ہے ۔
جشن میلادالنبی پرہم کیاخوشی منائیں گے ان کی آمدپرتوفرشتوں نے خوشیاں منائیں اور مسرتو ں کے نغمے گائے ۔آئیے ہم دعاکریں کہ ہمارے سازدل پرہمیشہ ان کانغمہ بجتارہے اورہماراپوراوجودانہیں کے عشق کے چراغ سے منوروتابناک رہے۔
ہماری ساری کامیابیاں انہیں کے وجوداورانہیں کی عطائوں کی مرہون منت ہیں۔ان کی بعثت سے پہلے یہودیوں کی حالت یہ تھی کہ وہ کفارومشرکین سے جب جنگ کرتے اور کامیابی کے امکان معدوم ہوجاتے تو بارگاہ رب العزت میں اس طرح دعا کرتے اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ بِحَقِّ نَبِیِّکَ الَّذِیْ وَعَدَّتَنَا اَنْ تُبْعَثَہٗ فِیْ آخِرِ الزَّمَانِ اَنْ تَنْصُرْنَا الْیَوْمَ عَلٰی عَدُوِّنَا فَیُنْصَرُوْنَ (روح المعانی، قرطبی وغیرہ)اے اللہ! تجھے تیرے اس نبی (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کا واسطہ دے کر عرض کرتے ہیں جس کی بعثت کا تونے ہم سے وعدہ کیا ہے آج ہمیں اپنے دشمنوں پر فتح دے تو حضور پرنور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صدقے اللہ تعالیٰ انہیں فتح عطا فرمادیتا۔ِ
اللہ عزوجل جس رسول مکرم کے صدقے ان کو فتح عطا کرتا اور جب وہ پیارے پیغمبر تشریف لائے تو ان پر ایمان لانے سے انکار کرگئے ۔پھٹکار ہو اللہ کی ایسے کفر کرنے والوں پر۔آج فکر یہود کے علم بردار مسلم معاشرے میں میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے مانگنے سے اس عقیدہ کے ساتھ کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اللہ نے دینے والا بنایا ہے روکتے ہیں اور شرک کا فتویٰ دیتے نظر آتے ہیں ۔ ایسے لوگو ںپر پھٹکار ہو اللہ کی جیسی یہود پر ہوئی۔
ِ